اسلام کی تاریخ میں خوارج ایک جدا گانہ ,ممتاز ارو منفرد حیثیت کے مالک ہیں ,.اسلام کی تایخ در حقیقت جرائت و دلیری ,ھمت و حوصلہ ,ایثار وقربانی اور اقدام و عمل کی تاریخ ہے,خوارج کی تاریخ بھی یہی ہے.لیکن انفرادیت کی مخصوص شان کے ساتھ..اس انفرادیت میں جلال بھی ہے ,اور جمال بھی,جہالت بھی ہے اور صراحت بھی ,رحم بھی ہے اور قسادت بھی,رواداری بھی ہے اور شدت بھی,تنگ نظری , تنگ خیالی اور تنگ دلی بھی ہے .ساتھ ہی ساتھ وسعت نظر ,وسعت خیال اور وسعت قلب بھی,دین کے لیے کٹ مرنے کا جذبہ بھی ہے.اور دین کی خاطر ساری دنیا کی عام طور پر اور اختلاف رائے رکھنے والے مسلمانوں کی خاص طور پر گردنیں کاٹ ڈالنے کا بھی,,,,, یہ عجیب لوگ تھے
جنگ کے میدان میں مرد میداں .مسجد میں قرآن خواں اور عابد شب زندہ دار ,گھر میں صائم النھار ,یہ متھی بھر لوگ جب تک بلکل ختم نہ کر ڈالے گئے وقت کی سب سے بڑی حکومتوں سے..ان حکومتوں سے جنہوں نے روم و فارس کی عظیم الشان تہذیب آفریں,خلاق تمدن اور مئوسس آئین جہاں بانی حکومتوں کا بساط شوکت واقبال آن کی آن میں الٹ کر رکھ دی تھی .تعدادکی کمی ,وسائل وذرئع کی نایابی اور داخلی و بیرونی موانع کے با وجود,لڑے اور زندگی کی آخری سانس تک لڑتے رہے.امویوں اورعباسیوں کو جب تک خوارج زندہ رہے چین سے نہ بیٹھنے دیا.اسلام میں یہ سب سے پہلی جماعت ہے.جو جمہوریت کا علم لےکراٹھی ,اور یقینااپنے پرچم تلے یہ سارے عالم اسلام کو جمع کرلیتی اگر حد سے زیادہ انتہا پسند نہ ہوتی.اگر کچھ بھی روادار ہوتی,اگر بے گناہوں اور بچوں,عورتوں بیماروں,اور ضعیفوں کے خون سے اس کے ہاتھ رنگین نہ ہوتے.لیکن یہ کتنا بڑا المیہ ہےکہ اس نے یہ خون ریزیاں اور سفاکیاں اپنے زعم باطل میں حسبتہ لللہ اور کار ثواب سمجھ کر کیں….ا