(سلطانہ (رئیس احمد جعفری
(سلطانہ (رئیس احمد جعفری
نشاط خانم جارحیا(روس)کے ایک مسلمان قبیلہ کے سردار کی لڑکی تھی خوبصورت ،سمن بر، پری پیکر ، اس کے حجال ور عنائی کو آسان کے تاڑے جھک جھک کر دیکھتے تھے ، اس کی برنائی و زیبائی کے سامنے چاند بھی ماند تھا، وہ مشہسوار تھی ،قادر انداز تھی اور وادیوں کی سیر کرتی تھی کوہستانی علاقوں میں بوئے گل کی طرح غبٌرانشانی کرتی،لیکن ایک روز اس کی شاندار حویلی پر قزاقوں نے حملہ کیا، وفادار اور جا نثار خادماوُں اور غلاموں نے خوں کے آخری قطرہ تک حق و فا تباہا، خرو نشاط خانم آخر وقت تک بندوق اور پستول چلاتی رہی، آخر وہ گرفتار کرلی گئی،گرفتار ہو کر غلاموں کے بازار میں پہنچی،نیلام ہوا، اور سو اشرفی میں وہ خرید لی گئی ،
وہ قسطنطنیہ لے جائی گئی،جو خلافت عثمانیہ اور حکومت ِ ترکیہ کا پایہ تخت تھا ، یہا ںوہ حرم سرا میں باندی کی حیثیت سوے داخل ہوئی اور ایک روز سلطان والا شان کی منظور نظر بن کر نہ صرف حرم سرا کی ملکہ سارے مُلک کی فرماں روا بن گئی ، قِسمت کا کھیل!!!سلطان تُرکی اور اس کی حرم سرا کے بارے میں افواہوں، سازشوں اور جھوٹ پر مبنی بہت سی داستا نیں انگریزوں نے لکھی ہیں ، جن کا ایک بھی صحیح نہیں ، نشاط خانم نے اپنی سر گزشت عیادت MY HAREM LIFEکے نام سے لکھی ہے جو دلچسپ بھی ہے،سبقآموز بھی،اورعبرت انگیز بھی،یہ ناول بھی ہے اور تاریخ بھی،
ناول سے زیادہ دلچسپ اور تاریخ کی طرح مستند،،،،،
اس میں محلات کی سازشیں،حرم سرا کی زندگی،ترکوں میں آزادی اور استقلال کی تحریک، سلطان کی معزولی،نئی حکومت کے قیام اور نئی ترک عورت کی کہانی نشاط خانم نے لِکھ کر قلم توڑدیا ہے-کتاب اتنی دلچسپ ہے کہ ایک مرتبہ شروع کرنے کے بعد کئے بغیر چین نہیں آسکتا–
Click To Download Book