مختصر کی مدت میں فاطمی حکومت کا نمودار ہونا ,قوت حاصل کرنا ,بحر وبر پر چھا جانا,آگے بڑھ کر مصر وشام اور حجاز تک حدود مملکت کی توسیع کر لینا,اگر اسماعیلوں کے لیے ایک معجزہ ہے تو ہمارے لیے بھی ایک سیاسی معجزہ ہے297ھ سے 567ھ (909ء سے 1171ء)تک فاطمی حکومت قائم رہی.یعنی قمری تقویم کے حساب سے 270سال تک,اور شمسی کیلنڈر کے لحاظ سے 262سال تک.فاطمیوں کے سیاسی اور تمدنی کارناموں کا ذکر اپنی جگہ تفصیل سے آئےگا .ان کے نظام حکومت پر بھی مفصل گفتگو اپنے موقع پر ہو گی.ان کے مخصوص عقائد و افکاراور فلفسہ ونظریہ مذہب کو بھی موضوع سخن بنا یا جائے گا اور ان کے انداز حکومت پر تبصرہ بھی ہو گا.انہوں نے جو سماجی اور مجلسی اصلاحات نافذ کیں ا ن کا ذکر بھی آئے گا.ان کی تعمیرات کا نقشہ بھی پیش کیا جائے گا ان کی خوبیوں کو بھی منظر عام پر لایا جائے گا اور ان کی کمزوریوں کو بھی نظر انداز نیہں کیا جائے گاجہاں وہ داد تحسین کے سزا وار ہوں گے وہاں بخل سے کام نیہں لیا جائے گا اور جہاں ان سے کوئی غلطی یا لغزش ہوئی ہے اسے چھپایا نیہں جائے گاجہاں وہ داد تحسین کے سزا وار ہوں گے وہاں بخل سے کام نیہں لیا جائے گا اور جہاں ان سے کوئی غلطی یا لغزش ہوئی ہے اسے چھپایا نیہں جائے گا.اس کتاب کا موضوع فاطمیوں کے عہد حکومت و خلا فت کی سیاسی و تمدنی اور علمی تاریخ بیان کرنا ہے.متنا زع فیہ مسائل پر نہ اعلان جنگ کرنا ہے, نہ محاکمہ کرنا, نہ حرب عقائد کا اعلان, جس کا نتیجہ ہمیشہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کی ہوا خیزی ہوئی. ان کی عظیم و جلیل سلطنتیں تارعنکبوت کی طرح ایک جھٹکے میں ختم ہو گیئں پانی کی طرح ان کا خون بہا اس خون کی سربہ فلک موجیں مسجدوں پر سے بھی گزریں اور خانقاہوں پر سے ببھی جنہیں ایک خدا ایک رسول صل اللہ علیہ وسلم اور ایک قبیلے نے ایک کر دیا تھاوہ تفرقے کے شکار ہو گئے. اس تاریخ کا مقصد افتراق کی دبی ہوئی, بجھی ہوئی چنگاریوں کو ہوا دےکر بھڑکانا اور شعلہ بنا دینا نیہں ہے.صرف بیان واقعہ ہے,دیانت ,راستی اور سچائی کے ساتھ.اس تصریح کی ضرورت یوں پیش آئی کہ عرصہ ہوا خلافت فاطمیین اور”اسماعیلی مذہب”پر جارحانہ قسم کی دو کتابیں ایک سابق اسماعیلی اہل علم اور اہل قلم کی حیدر آباد دکن سے شائع ہو کر گر مئی محفل کا سامان بن چکی ہے.ہم اس طرز کار کی پیروی نہیں کریں گے صرف تاریخ بیان کریں گے جو نہ کسی کی دشمن ہوتی ہے نہ دوست. جو صرف واقعات اورحقائق سے بحث کرتی ہے ہم اسی اصول کی پیروی کریںفاطمی عہد خلافت سے متعلق دوسرے ابواب پیش کرنے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ دولت فاطمیہ کی مجمل اور مختصر تاریخ پیش کر دی جائے تاکہ آنے والے ابواب کو اس روشنی میں آسانی سے سمجھا جائے. اس کتاب میں اسماعیلوں کے عقائد اور فلسفے کا ضروری تذکرہ موجود ہے.اسے ایک علمی مواد کی حیثیت سے ہیش کیا گیا ہے تاکہ یہ اندازہ ہو سکے کہ اس تحریک کے پھلنے پھولنے فروغ پانے اور قوت حاصل کرنے اسباب و عوامل اور محرکات کیا تھا ہر مذہب اور پر فرقہ اپنا ایک مخصوص نظام فکر رکھتا ہے اسے اگر نظر انداز کر دیا جائے تو اس کی سرگرمیوں اور اقدام وعمل کا پس م نظر اوجھل رہے گا لہذا اس ایک نظر ڈالنا ضروریہے.تا کہ تحقیقی اور علمی طور پر اس کے بارے میں مسی ن تیجہ تک پہنچا جا سکے.لیکن اس نظام فکر کو پیش کرتے وقت ہم نےجدلی انداز گفتگو نہیں اختیار کیاہے.یہ چیز ہمارے موضوع سے خارج ہے اوراگر اس پر بحث کی جائے تو بھی آج تک کسی کے لیے بھی ایسا قول فیصل پیش کرنا ممکن نہیں ہو سکا ہے.جس نے فکری اختلافات ختم کر دیے ہوں. البتہ فتنوں کے اور حرب عقائد کے اور بالآخر با ہمی رزم و پیکر کے دروازے ضرور کھل گئے ہیں
https://www.raeesahmedjafri.org/wp-content/uploads/2019/12/سفرنامہ-ابن-بطوطہ-part-1.docx.pdf https://www.raeesahmedjafri.org/wp-content/uploads/2019/12/سفرنامہ-ابن-بطوطہ-part-2.pdf سفر نامہ ابن بطوطہ (سید رئیس احمد جعفری) حصہ دوم