(زاد المعاد (رئیس احمد جعفری
(زاد المعاد (رئیس احمد جعفری
آفتاب رسالت
از چوہدری محمد اقبال سلیم گاہندری
علامہ ابن قیم کی زاد المعاد اہل ِ علم ، اہلِ دل اوراہل ِ نظراصحاب کے حلقوں میں ہمیشہ سے محبوب اور پسندیدہ رہی ہے۔ یہ کتاب در حقیقت اپنے فن اور موضوع کی انسائیکلوپیڈیا ہے اور کمال یہ ہے کہ صرف ایک علامہ دہر کے غور وفکر کا نتیجہ ہے۔
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ سیرت رسول ﷺ اور اس موضوع سے متعلقہ مباحث پر دنیا کی کسی زبان میں اس سے زیادہ ہمہ پہلو کتاب آج تک نہیں لکھی گئی۔ یہ اردو زبان کی بد قسمتی تھی کہ ایسی نادر اور جامع الفوائد کتاب سے اس کا دامن خالی تھا۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ پوری شان دلا دیزی کے ساتھ اردوزبان میں منتقل ہو کر منظر عام پر آرہی ہے۔ مجھے نامۂ سیاہ کو اپنے عزم وہمت پر حیرت بھی ہے۔ اور فخر بھی ہے۔ کہ ہر طرح کی دشواریوں کے با وجود ہر طرح کے وسائل سے محرومی کے باوجود ، ذاتی الجھنوں اور پریشانیوں کے باوجود اتنی طویل ضخیم اور مفصل کتاب کی طبع اور اشاعت کا سروسامان نے بہم پہنچا لیا یہ صرف خدا کا کرم ہے کہ وہ اپنے بندے کو جس طرح نوازے۔
میں بازار ادب میں ایک عرصہ سے موجود ہوں میں کیا چھاپا ؟ ناول اور افسانےبھی، ادب لٹیریچر بھی تاریخ اور داستانِ بھی تحقیق اور تنقید بھی ، سوانح اور سفرنامے بھی- لیکن اپنے مطبوعات میں اس کتاب سے یہ امید رکھتا ہوں کہ ہی میرے لیئے زادالمعاد،یعنی توشہئہ آخر ثابت ہوگی-
اس کتاب کی طبع واشاعت میں کئی مرحلوں سے مجھے گزرنا پڑا سب سے بڑا مسئلہ مترجم کا انتخاب تھا- کافی غوروں فکر کے بعد میری نظر مولانا سیدرئیس احمد جعفری پر جا کر رک گئی- جعفری صاحب کے ترجمہ کا اپنا ایک خاص انداز ملک کے ایک بڑے طبقہ کے دلوں کو بھا گیا ہے، ان کی عبارت رواں ، سلیس اور شگفتہ ہوتی ہے وہ علمی مباحث کو آسان اور عام فہم اور دل نشین انداز میں بیان کرتے ہیں- وہ چونکہ دارالعلعوم ندوۃ العلماءلکھنو کے فاضل علامہ سید سلیمان ندوی شمس العلماء مولانا حفیظ اللہ اعظمی ،شیخ الحدیث حیدر حسن خان ٹونکی اور مولانا محمد شبلی صاحب فقہیہ کے شاگرد رشید ہیں۔ وسعت مطالعہ کا جوہر انہوں نے خود پیدا کیا ہے-اور وسعت نظر کا استازہ کے فیض صحبت کا نتیجہ ہے اور ان دونوں چیزوں نے ان کے اندر تحقیق کا ملکہ پیدا کردیا ہے – چناچہ دینی اسلامی اور مبا حث سے متعاق کتابوں کے تراجم میں حسب ضرورت جہاں وہ حواشی لکھتے ہیں وہ اختصار کے باوجود ایک مستقل حیثیت کے ملک ہوتے ہیں اس کتاب میں حسب ضرورت انہوں نے حواشی لکھےہیں- لیکن نہایت مناسب مواقع پر، اور نہایت موزوں ینداز میں۔۔۔
مجھے امید ہے میرا پیش کیا ہوا توشہَ آخرت آپ قبول کریں گے-