(خطبات قائد اعظم ( سید رئیس احمد جعفری
(خطبات قائد اعظم ( سید رئیس احمد جعفری
?”قائد اعظم اکیڈمی “کیوں نہیں
جناب صدر مملکت کی خدمت میں
ایک التجا
مجھے نہیں معلوم یہ سطریں جناب صدر مملکت کی نظروں سے گذر سکیں گی یا نہیں لیکن میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ ایک بہت بڑی کوتاہی کی طرف ان کی عنان توجہ مبذول کراؤں
قائد اعظم, ملت اسلامیہ کے آخری دور میں سب سے بڑے لیڈر تھے,انھوں نے ہمیں ایک تخیل دیا ,ایک مقصد ,ایک منزل متعین کی اور اس منزل تک پہنچابھی دیا.دنیا میں ایسے قائد بہت کم ہوئے ہیں کہ کسی مقصد جلیل کو لے اٹھے ہوں,اور اپنی زندگی ہی میں اسے پایہتکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے ہوں,یہ سعادت قدرت نے قائد اعظم یہ کی قسمت میں لکھی تھی
تحریک پاکستان کے سلسلے میں قائد اعظم نے بہت سی تقریریں کیں بہت سے بیانات دیئے,بہت سی پریس کانفرنس منعقد کیں ,متعدد مواقع پر مسلمانوں کے نقطہء نظر کی وضاحت کی او ترجمانی,خوبی اور خوش اسلوبی کے ساتھ کی
تقسیم ہند سے قبل قائد اعظم کے ارشادات بڑی آسانی سے اخبارات کے فائلوں سے ,اور مرکزی اسمبلی کی رپوٹوں سے فراہم ہو سکتے تھے اور تقسیم ہند کے بعد یعنی پاکستان کے علم وجود میں آنے کے بعد ان کی حیثیت صرف قائد اعظمکی نہ تھی بلکہ گورنر جنرل کیبھی تھی,ممکن نہ تھا کہ وہ تقریر کرتے,بیان دیتے,یا سوال و جواب میں حصہ لیتے ,اور اس کا مستند ریکارڈ سرکاری طورپر نہ لیا جاتا
لیکن کتنے حیرت ,افسوس کا مقام ہے کہ تقسیم ہند سے قبل کی تقریروں اور بیانوں کا ذکر ,گورنر جنرل کی حیثیت سے انہوں نے جوتقریرں ارشادات فرمائیں ,جو بیانات دئیے جن پر پریس کانفرنسوں کو شرف تخاطب عطا فرمایا,جن غیر ملکی نما ئندگان صحافت کو انٹرویو دیا,ان کا ریکارڈ بھی سکر یٹریٹ میں موجود نہیں ہیں
میں نے جب “خطبات قائد اعظم “کی تدوین و ترتیب کا کام شروع کیا تو کراچی میں حکومت پاکستان کے محکمہ اطلاعات اور محکمہ مطبوعات وغیرہ کا مسلسل چکر لگایا افسران متعلقہ سے شرف نیاز کیا لیکن
سب نے تہی دامان کا اعتراف_________ ندامت کے ساتھ_________ فرمایا
اور ایک صاحب نے تو یہ تک فرمایا کہ ہمارے پاس قائد اعظم کی تقریروں کا کوئیریکارڈ نہیں ہے.اور اخبارات میں جو شائع ہوئی ہیں اسے سرکاری نقطہء نظر سے ہم مستند تسلیم نہیں کرتے
Click to Download Book